Orhan

Add To collaction

حدت عشق

حدت عشق
از قلم حبہ شیخ
قسط نمبر29
آخری قسط

شاہ زل کمرے میں داخل ہوا. تو سارہ بیڈ پر نظریں جھکائے گھونگھٹ نکالے بیٹھی تھی.
شاہ زل چہرے پر سنجیدگی طاری کیے بیڈ تک اپنے بھاری بھاری قدم اٹھاتا آیا.اور گلا کھنکھارتے ہوئے متوجہ کیا.
اہممممم....... سارہ جو پہلے ہی اپنے بڑھتے دل کے شور کو دبائے بیٹھی تھی. اس کے متوجہ کرانے پر رہی سہی ہمت بھی جواب دینے لگی۔۔ 
شاہ ہونٹوں کو آپس میں پیوست کیے پہلے اس کے جھکے سر کو دیکھنے لگا.
پھر تھوڑی دیر بعد مخاطب ہوا...
تو مسز شاہ ذل آپ خود بتائیں میری نفرت کی انتہا دیکھنی ہے یا پھر یہ پوچھنا ہے کہ تم میرے قابل ہوں یا نہیں...
سارہ جو پہلے ہی سہمی ہوئ تھی اسکی بات پر آنکھوں میں نمی لیے دیکھنے لگی..
آنکھوں سے خود بخود آنسو رواں ہوگئے تھے....
شاہزل اب خود کی ملامت کررہا تھا. آج وہ سب ٹھیک کردے گا.یہ بات وہ جانتا تھا.. 
جو سارہ مسلسل اسے دیکھنے میں مگن تھی.شاہ زل نے اس کے آنسو صاف کرنے کو ہاتھ بڑھایا سارہ ایک جھٹکے سے پیچھے ہوئ..... 
اور روندھے ہوئے لہجے میں بولی...
 ہاتھ مت لگائیں مجھے مہربانی ہوگی. مجھے ہاتھ لگا کر اپنے ہاتھ گندے مت کریں۔۔۔۔۔
 اور شاہ زل کو اسک بات سے دل  دکھا...
 شاہ زل بنا کچھ کہے آگے بڑھا اور اس کا ہاتھ پکڑ کر اپنی اور کھینچا..
اور اس اپنے حصار میں قید کیا... 
 سارہ اور اس کے حصاد میں آتے ہوۓ مچلنے لگی.... 
چھوڑیں مجھے جب آپ مجھے سے نفرت ہیں تو کیوں آرہیں ہیں قریب میرے...
دور رہیں میں آپکے قابل نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ مسلسل اس سے دور جانے کی جدو جہد کر رہی تھی جبکہ۔۔۔۔۔
  شاہ زل خاموشی سے اسے اپنے حصار میں لیے کھڑا رہا
آج وہ اسے خود سے دور جانے نہیں دے سکتا تھا....
 کتنے سالوں سے وہ اس کی خواہش تھی کہ کتنا تڑپا ہے اس دشمن جان کے حصول کے لئے....
شاہ زل نے اسے خود سے الگ کیا اور اس کی آنکھوں میں دیکھنے لگا...
وہ کوئی اپسراہی لگ رہی تھی اوپر سے اس کا ہوش ربا تل اسے مزید بھڑکا رہا تھا.
 شاہ زل نے اپنے آپ کو کنٹرول کیا اور اسے سارہ کو خاموش کیا...
شششششش.......ہو گیا اب خاموش.....اب آواز نہ آۓ تمہاری......
 وہ مکمل سنجیدگی لئے بولا اور سارہ اس کے اس طرح بات کرنے پر آنکھوں میں آنسو لیے اسے دیکھنے لگی...
ہمممممممم....... گڈ گرل
 تو تم سے ابھی تھوڑی دیر پہلے پوچھا تھا کہ دیکھاؤں نفرت کی انتہا یا میں تمہارے قابل ہوں یا نہیں......
سار بس اسکی طرف خاموش آنکھوں سے دیکھنے لگی...
اس میں ہمت نہیں تھی اب کے وہ اس کی نفرت یا اپنے ناقابل برداشت وجود اس کی زندگی میں نہیں سن سکتی.....
سارہ نے ہمت کرتے ہوئے اپنے کانپتے ہوۓ ہاتھ اٹھاۓ اور شاہ ذل کے چہرے پر رکھ دیے....
پھر اٹک اٹک کر بات کا آغاز کرنے لگی...
کیوں کر رہے ہیں آپ میرے ساتھ ایسا....کیا میرا میری زندگی پر کوئی حق نہیں..
کیا میں اپنی زندگی پر کوئی فیصلہ نہیں کرسکتی..
کیوں کر رہے ہیں آپ وہ ہچکیوں سمیت روتے ہوئے شاہ زل کے گلے لگی...زور زور سے رونے لگی... 
اور شاہ ذل کو حقیقتاً خود پر غصہ آرہا تھا..کہ آج کے دن بھی اس کی آنکھوں میں آنسو لانے کا سبب بنا ہے..
سارہ.............. شاہ زل نے اسے الگ کرتے ہوئے پکارا.....
سارہ میری جان......... بات تو سنو.....
اور سارہ آنکھوں میں آنسو لیے اس کی طرف دیکھنے لگی...
یار......... کیا ہو گیا ہے بالکل چڑیل لگ رہی ہو......
شاہ ذل نے آنکھوں میں شرارت لیے اسے دیکھ کر کہا  کہ وہ مسکرا سکے مگر سارا اپنی بات کا جواب نہ پا کر شاہ ذل سے دور ہوئ اور بنا کچھ کہے وہاں سے جانے لگی۔۔۔....... 
شاہ ذل نے ہاتھ پکڑا اور گھوم کر اس کے سامنے آیا........
کہاں جا رہی ہو.....
کہیں نہیں...بس آپ کے سامنے اور رہی تو ٹوٹ جاؤں گی...
جب میں آپ کے قابل نہیں تو بات نہ کریں. 
سارہ نے روندھے ہوئے لہجے میں ایک ہی بات دوبارہ دہرائی.....
کس نے کہا کہ تم میرے قابل نہیں؟؟؟؟ اور کس نے کہا میں تم سے نفرت کرتا ہوں؟؟؟؟
شاہ ذل اس کی طرف سوال کرتے ہوۓ دیکھنے لگا..... 
یہ آپ مجھ سے پوچھ رہے ہیں پچھلے پندرہ دن سے آپ ہی کہہ رہے تھے.... کہ  آپ مجھ سے نفرت کرتے ہیں اور اب خود مجھ سے پوچھ رہے ہیں....۔۔۔۔۔۔
پلیزززز.....آپکے آگے ہاتھ جوڑتی ہوں مجھے اور دماغی ازیت نہ دیں میں پاگل ہو جاؤں گی.....
مجھے یہ سوچ کرہی تکلیف ہوتی ہے کہ میں آپکی زندگی میں ناقابل برداشت ہوں ایک ایسا بوجھ جو آپ پر مسلط......
ابھی وہ مزید بولتی کہ شاہ زل نے اس کے منہ پر ہاتھ رکھا اور ایک ہاتھ سے اس کی  آنکھوں کے کنارے صاف کرتے بولا........
بس میری جان......... 
میں تم سے معافی مانگتا ہوں.....یار
میں بس غصہ تھا......
میرے علاوہ تم نے کسی اور کو چنا........
مجھ سے یہ بات برداشث نہیں ہوئی تھی کہ تم میرے علاوہ.......
کسی اور کو اپنی زندگی کے بارے میں سوچو ہے...
خیر جو ہونا تھا ہو گیا.....
I love you....💕💋
تم سوچ نہیں سکتی کہ میں کتنا خوش ہوں تمہیں ایسے اپنی زندگی میں اپنے پاس دیکھ کر..........
 میرا برسوں کا خواب پورا ہوگیا....
شاہ ذل نے  معافی کے ساتھ اپنے دل کا حال بھی بیان کر ڈالا بنا کسی جھجک کے.
جب کہ سارہ آنکھوں میں آنسو لیے پھٹی پھٹی آنکھوں سے اس کی طرف دیکھنے میں مصروف تھی...
وہ بنا کچھ کہے وہاں سے جانے لگی تو شاہ  زل نے ناسمجھی سے اس کی طرف دیکھ کر پکارا...... 
کہاں.......؟؟؟؟؟؟
بات مت کریں آپ......
کتنا تڑپایا آپ نے مجھے اب کہہ رہے ہیں آپ مجھ سے محبت کرتے ہیں....
میں کتنا روئی آپ کو میری ذرا بھی فکر نہیں تھی....
I hate you.
سارہ یہ کہتے ہوئے وہاں سے جانے لگی....شاہ ذل نے اسے ایک جھٹکے سے اپنی طرف کھینچا اور آنکھوں میں شرارت لیے بولا..... 
I love you too....
میں نے میرے خیال سے آپ کو یہ کہا ہے.. 
I hate you...
سارہ نے غصے سے دانت پیستے ہوئے کہا...
جب کہ اس کے انداز پر شاہ زل کو حقیقتاً ہنسی آئی مگر ضبط کرتے ہوئے دوبارہ گویا ہوا میں بھی وہی کہہ رہا ہوں....
I love you too...
اور سارہ اسکی بات سنے اسکے ہنسنے پر مکے برسانے لگی......
بہت برے ہیں آپ..... بہت برے اور اسکے گلے لگی اور زاروقطار رونے لگی......
I love you....... 
شاہ میں بھی نہیں رہ سکتی آپکے بغیر  میں جانتی ہوں کس طرح دن گزارے ہیں آپ کی نفرت کا سوچ کر.....
 اور آپ کو پتہ ہے اس دن میں رسٹورنٹ میں ہادی کو شادی کے لئے منع کرنے گئی تھی...
اور وہ بھی مان گیا تھا.. وہ بس مجھے دھلاسے دے رہا تھا....
میں قسم کھاتی ہوں میرے دل میں اس کے لیے کچھ نہیں....
شششش...... پاگل میں جانتا ہوں اور اس کے ایک دن بعد وہ آیا تھا آفیس میں....
مگر ایک بات یاد رکھو میں جانتا ہوں. میری محبت بالکل شفاف ہے تو میری جان کیسے غلط ہو سکتی ہے.....
اور پلیز میں جانتا ہوں تمہارا کردار بھی بلکل آئینے کی طرح شفاف ہے.....
 یہ وضاحتیں نہ دوں یہاں درد ہوتا ہے.... 
شاہ زل نے اپنے دل کی طرف شہادت کی انگلی کرتے ہوئے کہا.....
اسے یہ بات سوچ کر ہی دکھ میں ڈال رہی تھی کہ اس کی بیوی اپنے کردار کی گواہی دے رہی تھی....
اگر آپ کو پتہ تھا تو پھر آپ مجھ سے غصے میں بات کیوں کرتے تھے.....
سارا نے سوال کرتے ہوئے اس کی طرف الجھتے ہوئے دیکھا...
شاہ ذل نے  گہرہ سانس خارج کیا اور سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے گویا ہوا۔۔۔۔۔
 وہ اس لیے کے تمہیں احساس ہو. مگر میں نہیں جانتا تھا میری بیوی کا چڑیا جتنا دل ہے...
آخری بات شاہ زل نے آنکھ دباتے ہوئے کہا اور سارا جو غصے سے اسے دیکھ رہی تھی ایک دم اس کی بات پر مسکرانے لگی....
شکر ہے میری بیوی کے چہرے پر مسکان تو أئی.....
شاہ زل نے پیار سے کہتے ہوئے اپنے ساتھ لگایا اور سر پر بوسہ دیا.....
سارہ........تھوڑی دیر بعد شاہ زل اسے اپنے ساتھ لگائے پکارنے لگا....
جی......... 
سارہ نے سر اٹھا کر اس کی طرف دیکھا۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھے یہ سب خواب لگ رہا ہے.....
شاہ ذل نے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہا مجھے بھی یہی لگ رہا ہے مگر یہ خواب ایک حسین خواب ہے..جسے  میں ہمیشہ دیکھنا چاہوں گی سارا نے ایک جذبے کے عالم میں آنکھوں میں پیار لیے شاہ زل کی طرف دیکھ کر کہا......
 اچھا.....چلو سویٹ ہارٹ اب جلدی سے وہ کہو....... 
I love you too....💗
شاہ ذل نے اسکی آنکھوں سے جھانک کر کہا.......
اور سارا شاہ زل کی بات پر کھلکھلا کر ہنسی......
اچھا جی چلے آپ پہلے گھٹنوں کے بل بیٹھ کر مجھے پرپوز کرے تب بی میں آپ کو یہ بولوں گی....
ٹھیک ہے پرنسز.......
شاہ ذل ہنستے ہی زمین پر گھٹنوں کے بل بیٹھا اور ایک ہاتھ اس کی طرف کرتے ہوئے سارہ کی طرف دیکھا.......
میں شاہ ذل آج تم سے محبت کا اظہار کرتا ہوں...
 Will you be my solumate forever??
I love you.....
 اس کے اس طرح کے اظہار پر سارا کو اپنا آپ معتبر لگا.....
وہ بنا پلکیں جھپکائے اپنے لائف پارٹنر کو دیکھ رہی تھی......
چلو اب تم بھی کہو....
شاہ زل نے اس کی طرف دیکھ کر کہا....
اور سارا تنگ کرنے کے لئے بولی......
کیا.....؟؟؟؟؟؟
وہی جو میں نے کہا ابھی......
شاہ زل ناسمجھی سے اس کی طرف دیکھ کر کہا....
اوکے پہلے آپ کھڑے تو ہو......
سارا نے اسے ہاتھ پکڑ کر کھڑا کیا پھر دوبارہ گویا ہوئی....
آنکھیں بند کریں.....
حکم مانتے ہوۓ  شاہ زل نے آنکھیں بند کی....
سارہ نے تمہید باندھی......
ہمم...شاہ زل نے کیا.... 
I hate you...
 ہنستے ہوئے وہ....
شاہ زل کو دھکا دیتی ہوی واش روم کی طرف بھاگ گئی.....
جبکہ شاہ زل بھی اسکی طرف دوڑا....
باہر نکلو سویٹ ہارٹ ابھی بتاتا ہوں...
اور اس کی آواز سنے سارہ قہقہ لگا کر ہنسی......
اس کے ہسنے کی آواز سنے شاہ  زل بھی مسکرانے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کے دل میں ایک سکون اترا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 اور دونوں کے لیے دائمی خوشیوں کی دعا مانگنے لگا.....
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رمشاء........!!!!!!!!!!!!!
 فائز نے اسے بلاوجہ کپڑوں کے ساتھ الجھتے ہوئے دیکھا تو پکاراٹھا۔۔۔..... 
کیا ہے۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟؟
 لٹھ مارا انداز میں جواب دیا گیا۔۔۔....  
فائز  اس کے انداز پر  مسکرانے لگا اور وہاں سے اٹھا اور اس کے بالکل پیچھے جا کر کھڑا ہوا..
کیوں آئے ہیں میرے  پیچھے جائیں ان چڑیلوں کے پاس......
رمشا نے سڑی ہوئی شکل بنائے سائیڈ سے نکلتے ہوئے جواب دیا....
نہیں جاسکتا....
فائز نے معصوم شکل بنا کر کہا....
اور رمشا اس کی بات سنی خطرناک تیور لیے مڑی.....
اور کیوں نہیں جاسکتے......
وہ لڑاکا عورتوں کی طرح کمر پر ہاتھ رکھے پوری طرح متوجہ ہوئی...
کیونکہ اب میں ایک پیاری سی لڑکی کا  ایک عدد  اکلوتا شوہر ہوں....
 فائز نے معصومیت کے سارے ریکارڈ توڑتے ہوئے نظر جھکائے ہاتھ باندھے جواب دیا...
جب کے اس کی بات سنے رمشا کو اس پر ٹوٹ کر پیار آیا.....مگر خود کمپوز کرتے ہوئے چہرے پر سنجیدگی طاری کیے سخت لہجے میں بولی.....
جائیں آپ یہاں سے مجھے آپ سے بات نہیں کرنی.....
کتنی خوش تھی میں اور آپ نے سارا موڈ خراب کر دیا......
اچھا نہ میری جان.......
میں بس مذاق کر رہا تھا....اچھا کان پکڑ کر سوری آئندہ نہیں کہوں گا....
 فائز دونوں کان پکڑتے ہوئے کہنے لگا...
 اس کے انداز پر رمشا زور سے ہنسنے لگی اس کو ہنستا ہوا دیکھ اس کی جان میں جان آئی....
فائز نے اسے ایک جھٹکے سے اپنی اور کھیںچا اور اپنا اور اس کا فاصلہ ختم کیا..
تو مسز اب بتائیں میرے جیسے بندر لانے کا ارادہ ہے یا بندری کا......
فائز نے پیار سماتے ہوئے کہا.....
اور رمشا نے  شرماتے ہوئے اس کے سینے پر سر رکھ دیا....
اور چاند کہیں دور ان تینوں کی خوشی کو دیکھ کر مسکرا رہا تھا...
#پانچ سال بعد
 حوریہ بیٹا ادھر آؤ بابا پاش.....
شاہ اپنی دو سال کی بیٹی کو ہاتھ پھیلائے اپنی طرف بلا رہا تھا اور لبابہ اپنے بیٹے کو ڈانٹنے میں مگن تھی...
اپنی بیوی کی آواز سنتے شاہ اپنی بیٹی کو اٹھائے کمرے کی طرف آیا جہاں لبابہ اپنے 4 سال کے بیٹے کو ڈانٹنے میں مگن تھی...
 بہت بدتمیز ہوگئے ہیں آپ عبدالوہاب....... بہت تنگ کیا ہوا ہے.......
ردا آپ سے چھوٹی ہے آپ نے اس کے سارے کھلونے توڑ دیے.....
 اور عبدالوہاب....... شرارتی بالکل معصوم بنا نظر جھکائے اپنی ماں کی ڈانٹ سن رہا تھا......
شاہ کو اپنے بیٹے کو ایسا دیکھ بہت پیار آیا......
وہاب.......وہاب جو نظر جھکائے کھڑا تھا اپنے بابا کی آواز سنے جلدی سے شاہ کی طرف بھاگا اور شاہ کے پیچھے چھپ گیا..
کہاں جا رہے ہو ادھر آو........
لبابہ اس کے پیچھے لپکی.... 
بس بس میری جان......اتنا ہائیپر نہ ہوں... 
شاہ لبابہ کو غصے میں دیکھ پیار سے سمجھانے لگا....
اور لبابہ وہی چپ کرکے کھڑی ہوگی...
شاہ وہاب کی طرف گھوما اور گھٹنوں کے بل زمین پر بیٹھ کر وہاب کے گال چومنے لگا اور پھر ڈانٹ کھانے کی وجہ پوچھنے لگا.......
 ہمممم.......شہزادے اب کونسا کارنامہ سرانجام دے دیا.....
بابا......میں نے تو تچھ بھی نہیں تیا....بش آپ تی بیوی نے تند تیا ہوا ہے...
اور اس کی بات سنے شاہ ہنسے لگا وہیں لبابہ اس کی طرف بڑھی.....
رکو ابھی بتاتی ہوں.....
اور وہاب اپنی ماں کو اپنی طرف بڑھتا ہوا دیکھ جلدی سے باہر کی طرف بھاگا جبکہ شاہ ہنستے ہوئے لبابہ کو اپنے حصار میں کرتے ہوئے بولا.....
جان من........اتنا غصہ صحت کے لیے اچھا نہیں.....
شاہ آپ نے ہی اسے بگاڑ کے رکھا ہوا ہے.....
دونوں باپ بیٹے نے ناک میں دم کرکے رکھا ہوا ہے....
لبابہ رویانسی انداز میں  پاؤں پٹختی ہوئی صوفے پر جاکر بیٹھ گئی... .
شاہ چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتا اس تک پہنچا اور زمین پر بیٹھ لبابہ کی گود میں سر رکھا...
وہ پچھلے پانچ سال سے یہی کرتا آرہا تھا..
لبابہ بھی سر میں انگلیاں چلاتے ہوئے بولی شاہ.........کیا ہوا اداس ہیں کیا آپ؟؟؟؟؟
نہیں تو بس ایسے ہی تمہیں شکریہ کہنا چاہتا ہوں......
Thank you so much.....
کہ تم میری زندگی میں آئی اور اتنی حسین بیٹی اور بیٹا دیا......
نہیں ایسا مت کہیں.....آپ کا بھی شکریہ کہ آپ نے مجھے سنبھالا مجھے پیار کیا رہی بات آپ کے بیٹے کی وہ بالکل آپ پر گیا ہے.......
ہا ہا ہا ہا ہا ہا ہا.........اچھا.
شاہ نے زور سے قہقہ لگایا.....
بھابھی آجائیں نیچے سب کھانے کی ٹیبل پر انتظار کر رہے ہیں......
فائز آواز لگاتے ہوئے وہاں سے چلا گیا جب کہ وہ دونوں مسکراتے ہوئے کھانے کے ٹیبل پر آگئے.......
سب نے کھٹی میٹھی باتیں کی....اور  پھر فائز کھڑا ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔
ویرے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فائز شاہذل کو دیکھ کر بولا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یار کیوں نہ ہم فیوچر میں رشتےداریاں کر لے ۔۔۔۔۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟
جبکہ سب اس کی بات سنے متوجہ ہوئے وہیں لبابہ سارہ رمشاء مسکرانے لگی۔۔۔۔
کیا مطلب۔۔۔۔۔۔۔۔
مطلب کہ ردا کہ لیے عبد الوہاب اور معیز کے لیے حوریہ رہا شاہ میر اس کے لیے منہل ہے تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
باقی سب اس کی بات پر ہنسنے لگے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بیٹے وہاب شاہ کا بیٹا ہے جبکہ وہ گیا تیرے پر۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور معیز تیرا بیٹا ہے وہ گیا شاہ پر۔۔۔۔۔۔۔۔
اور ردا میری زندگی بلکل اپنی ماں پر گئ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
باقی رشتے داری کی بات تو بہت ٹائم ہے تو اپنا خرافاتی دماغ سنبھال کر رکھ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اچھا ٹھیک ہے بھئی فائز نے ہنستے ہوئے ہار مانی اورسب کو متوجہ کروایا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
  چلو ایک سیلفی لیتے ہیں.....
فیملی کی....  
سب نے ہاں میں سر ہلایا اور سب خوشی خوشی تصویر بنوانے لگے...

   2
0 Comments